Saturday 22 September 2012

غزوہ بدر کا پیغام :  17رمضان المبارک 2ھجری وہ دن ہے جب کفرواسلام کا پہلا معرکہ پیش آیاتھا۔بدرکا میدان اس معرکہ میں اہل ایمان کی کامیابی اور اہل کفرکی شکست فاش کا گواہ ہے۔یہ وہ دن ہے جب اپنی ”عددی اکثریت“ ، ”اسلحہ کی فراوانی “ اور ”مادی وسائل سے مالامال“ ہونے کے غرور میں کفار نے یہ سوچا کہ وہ یثرب کی چھوٹی سی بستی جو کہ اب مدینة النبی بن گئی ہے اس پر چڑھائی کرکے اسلام کے چراغ کو گل کردیاجائے تاکہ جہالت کی تاریکی کبھی دورنہ ہو اور دنیاایمان کی روشنی سے منور نہ ہونے پائے۔ لیکن بقول شاعر
نورِ خدا ہے کفرکی حرکت پہ خندہ زن۔ پھونکوں سے یہ چراغ بجھایانہ جائے گا۔
معرکہ بدر تاریخی واقعہ ہے جس کو مورخ کسی بھی طور نظراندازنہیںکرسکتا۔ایسا معرکہ جس میں اسلام نے کفر کو،اقلیت نے اکثریت کو ،اورایمان نے اسلحہ کو شکست دیدی تھی۔غورکیجئے کہ ایک طرف 1000کا طاقتور لشکر ہے۔ جس کے پاس مکمل اسلحہ ،مادی وسائل،تھے اور ساتھ ہی مختلف قبائل کااتحاد بھی تھا۔اس کے برعکس دوسری جانب اہل ایمان کے لشکر میں محض313جانثارتھے۔ یہ لشکر بے سروسامانی کی حالت میں تھا۔فاقہ کشوںکے اس لشکرکے پاس مکمل سامان حرب بھی نہیں تھا۔ 313کے لشکر میں صرف دو گھوڑے تھے اور ستّراونٹ تھے جن پر تمام لشکری باری باری سواری کرتے تھے۔ لیکن اس لشکرکے پاس ایمان کی طاقت تھی اور سینوں میں سرفروشی کاجذبہ موجزن تھا۔
جنگ شروع ہونے قبل رات کو اہل کفار کے لشکر میں ہنگامہ ہاﺅہوتھا،عیش ونشاط کی محفلیں تھیں، راگ رنگ ناچ گانا ہورہاتھا ۔اوردوسری جانب اللہ کے نبیﷺ اللہ کے دربار میں سرکو جھکائے ہوئے ہیں اورنہایت عاجزی سے دعائیں مانگ رہے ہیں اورآپﷺ کی چادرآپکے کندھوںسے ڈھلک ڈھلک جاتی تھی،یار غار اوررفیق سفر حضرت ابوبکرؓ باربار اس چادرکو درست کررہے ہیں۔ پیارے نبیﷺ نے اللہ تعالی کے دربارمیں دعاکی کہ”اے خدا! یہ قریش سامان ِغرورکے ساتھ آئے ہیں تاکہ تیرے رسول کو جھوٹاثابت کریں۔ اے اللہ اب تیری وہ مددآجائے جس کا تونے مجھ سے وعدہ فرمایا۔اے اللہ! اگرآج یہ مٹھی بھرجماعت بھی ہلاک ہوگئی توپھرروئے زمین پرتیری عبادت کہیں نہیں ہوگی“ اور پھراللہ تعالیٰ نے اس جنگ میںاہل ایمان کی غیب سے مددکی قرآن کے مطابق اللہ تعالیٰ نے ایک ہزار فرشتوںکو مسلمانوں کی نصرت کے لئے بھیجا۔سورہ انفال میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کا ذکر ان الفاظ میں فرمایا ہے۔”اور وہ موقع جب تم اپنے رب سے فریادکررہے تھے جواب میں اس نے فرمایاکہ میں تمہاری مدد کے لئے پے درپے ایک ہزار فرشتے بھیج رہا ہوں،یہ بات اللہ نے تمہیں صرف اس لئے بتادی کہ تمہیں خوشخبری ہواور تمہارے دل اس سے مطمئن ہوجائیں،ورنہ مدد تو جب بھی ہوتی ہے اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔یقیناً اللہ زبردست اوردانا ہے( سورہ الانفال آیت 9-10 )